سوال ہی سوال
سعدیہ قریشی
جنوری ۲۶۔۔۔۲۰۲۲
روزنامہ ۹۲نیو
اللہ: رحم فرمائے وبا کی پانچویں لہر ان دنوں موج میں ہے۔ پھر سے بیمار ی پھیلنے کی خبریں آرہی ہیں۔پانچویں لہر تشویش ہونے لگی ہے۔جب چوتھی لہر کے بعد کرونا کے مثبت کیسوں کی شرح ایک فیصد سے بھی کم رہ گئی تو ہر ایک نے سکون کا سانس لیا اور سہمے اور خدشات سے بھریلوگوں نے رحیم وکریم کا کروڑوں بار شکر ادا کیا۔ زندگی کافی حدتک نارمل ہوگئی تھی چلیں آپ اسے نیو نارمل ہی کہہ لیں کہ ماسک لگا کر آپ آزادانہ گھوم پھر رہے تھے بچوں کے اسکول کھلے تھے روزانہ اسکول جارہے تھے، ورنہ اس سے پہلے لاک ڈاؤن میں سکولوں کی مسلسل بندش رہی پھر آن لائن کلاسوں میں بچوں کی وہ توجہ اور یکسوئی نہیں ہوتی۔ والدین بھی ،مطمئن تھے کہ بالاآخر سکول کھل گئے ہیں بچے نیونارمل کے تحت منہ پر ماسک چڑھائے روزانہ سکول تو جارہے تھے۔زندگی کچھ نارمل ہونے لگی تھی کہ اس پانچویں لہر نے رنگ میں بھنگ ڈال دیا۔زندگی کا بہاؤ پھر سے ایس او پیز کی نذر ہونے لگا ہے۔ بچوں کے سکول جزوی طور پر بند ہیں۔ ریستوران کے اندر کے ڈانئنگ ہال ویران ہیں۔ملنا،ملانا پھر سے سمٹ گیاہے ،آپس میں پھر سے فاصلوں اور دوریوں کاراج ہے۔ دوست احباب کے بیمار ہونے کی خبریں دل کو رنجیدہ کرتی ہیں اور دل سے دعا نکلتی ہے کہ یااللہ، یا رحیم وکریم اس وبا سے ہمیں چھٹکارا عطا فرما اور تما م بیماروں کو شفا کاملہ نصیب ہو۔کروناکی پانچویں لہر ان پر بھی اثر انداز ہورہی ہے جنہوں نے ویکسینیشن کروا رکھی ہے تو پھر یہ سوال ضرور پیدا ہوتا ہے کہ اگر کرونا کی ویکسی نیشن اس بیماری سے نہیں بچا رہی تو پھر ویکسین کا فائدہ کیا ہے؟حتیٰ کہ ایسے افراد بھی کرونا کا شکار ہو رہے ہیں جنہوں نے بوسٹرز بھی لگوا لیے تھے اس کا مطلب یہ ہے کہ ویکسینیشن کرونا کو کنٹرول کرنے میں ناکام ہے۔ یہ ویکسینیشن ہے بھی یا نہیں، کیا سائنسدانوں کو اس پر مزید کام کرنا ہوگا اور اس بیماری کی حقیقی ویکسینیشن تیار کرنی ہوگی ،کیوں کہ ویکسینیشن کی تاریخ یہ بتاتی ہے کہ اس کی تیاری تجربات اور پھر عملداری کا عرصہ کئی سالوں محیط ہوتا ہے۔ تب کہیں جا کر کسی بیماری کی ویکسین انسانی استعمال کے مرحلے تک پہنچتی ہے۔شاید یہ دنیا کی واح دبیماری ہے جو ویرینٹ بدل بدل کر انسانوں پر حملہ آور ہو رہی ہے۔حال ہی میں بل گیٹس کا تازہ بیان آیا ہے کہ پانچویں لہر کے بعد کرو نا ایک عام سا فلو بن کے رہ جائے گا۔وبائی بیماری کے سارے منظر نامے میں سابقہ آئی ٹی آئیکون بل گیٹس وبا کے ایکسپرٹ اور وبائی بیماریوں کے پردھان منتری کی صورت دنیا میں اپنی نئی پہچان بنا رہے ہیں۔ بل گیٹس ہمیں بتاتے ہیں کہ وبا کی فلاں لہر کب ختم ہوگی کتنے مہینے رہے گی کتنی نقصان دہ رہے گی۔اگر دنیا کی یاداشت میں کچھ ہو تو کرونا وبا کی آمد کا اعلان بھی موصوف نے اس کی آمد سے چار سال پہلے کردیا تھا۔ دنیا میں 2019 میں کرونا ایک عالمی وبا کی صورت میں آیا مگر اس کا اعلان وبا کے پردھان منتری بل گیٹس نے 2015 میں کردیا تھا TED TALK کے پلیٹ فارم سے تقریر کرتے ہوئے بل گیٹس نے دنیا پر حملہ کرنے والی متوقع وبا کے جو خدوخال،خدشات اور مضمرات بیان کیے وہ کم وبیش ملتے جلتے ہی نہیں بلکہ عین بین وہی تھے۔ میں نے اسی تناظر میں سکرپٹ کے عنوان سے کالم بھی لکھا تھا ۔اب موصوف دنیا کو ایک اور عالمی وبا کا عندیہ سنا رہے ہیں۔ اس وقت جبکہ دنیا پانچویں لہر سے گزر رہی بل گیٹس ایک طرف یہ کہتے ہوئے خوش خبری دے دیتے ہیں کہ پانچویں لہر کے بعد کرونا ایک عام موسمی فلو جیسا فلو بن کے رہ جائے گا یعنی اس کا ڈنگ نکل جائے گا بس دنیا کواس فلو سے بچنے کیے لیے ویکسینیشن کروانے کی ضرورت ہوگی۔ ساتھ ہی وبا کی پردھان منتری نے کہا کہ دنیا ایک اور مہلک وبا کے لیے تیار رہے۔ چند سالوں میں دنیا کو ایک اور وبا ہٹ کرے گی جو کرونا سے بھی زیادہ مہلک ثابت ہوگی ۔کبھی دنیا نے سوچا ہے بل گیٹس کن معلومات کی بنا پر وبا کے متعلق پیشن گوئیاں کرتے ہیں ۔کیا آپ جانتے ہیں کہ سابقہ آئی ٹی آئیکون نے اپنی دولت کا بڑا حصہ آئی ٹی کے بزنس سے نکال کر دواؤں اور ویکسین کے کاروبار میں لگایا ہے۔بل گیٹس کا ایک چند سیکنڈ کا ویڈیو کلپ وائرل ہو رہا ہے جس میں وہ کہتے ہیں کہ ویکسینیشن میں کی جانے والی انویسٹمنٹ میرے لیے بیسٹ ایور انویسٹمنٹ ثابت ہوئی۔چند سیکنڈ کا یہ کلپ بل گیٹس کے ایک انٹرویو کا حصہ ہے جو اس نے امریکی ٹی وی سی این بی سی کو دیا۔ ا س سے انہیں شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔جس کے بارے میں ہے بل گیٹس وضاحت یوں دیتے ہیں کہ میرا کہنے کا مطلب تھا کہ ویکسینیشن کے حوالے سے انویسٹمنٹ کے بعد جتنے لوگ صحت یاب ہوئے اور صحت یاب ہونے کے بعد ملکوں کی معیشت میں بہتری ہوئی ہے یہ سب میرے لئے کسی پرافٹ سے کم نہیں۔ حقیقت اس کے برعکس ہے۔ بل گیٹس نے کہا کہ اگر میں غریب ملکوں کے انفراسٹرکچر پر دس بلین ڈالر خرچ کرتا تو مجھے اس کا پرافٹ 170 ملین ڈالر صورت میں ملتا اگر میں 10 بلین ڈالر کی انویسٹمنٹ غریب ملکوں کے انرجی سیکٹرمیں کرتا تو اس کا 150 ملین ڈالر کا پرافٹ تھا جبکہ ویکسینیشن میں اتنی انویسٹمنٹ کے بعد 200 بلین ڈالر پرافٹ ملا جو کہ اب تک میری بیسٹ ایور انویسٹمنٹ ثابت ہوئی۔وبا کی آمد کا چار سال پیشتر اعلان کرنا وبا سے پہلے اپنی بھاری انویسٹمنٹ آئی ٹی سیکٹر سے نکال کر ویکسینیشن اور دواؤں میں کرنا اور اب اس اپنی بیسٹ ایور انویسٹمنٹ قرار دینا یہ سارے حسن اتفاق میرے ذہن میں تو سوال ہی سوال ابھارتے ہیں۔ آج کا کالم ایک سوال کی صورت پیش خدمت ہے آپ بھی ان سوالوں کا جواب سوچیں!