Bilal ulrasheed 10

بیچارہ بل گیٹس

بلالالرشید
فروری 10۔۔۔20222
بشکریہ روزنامہ جنگ

گزشتہ برس دنیا کے چوتھے امیر ترین آدمی بل گیٹس نے اپنی بیوی میلنڈاکو طلاق دینے کے نتیجے میں خواہ مخواہ ہی 76 ارب ڈالر تھما دیے۔ اب آپ دو پاکستانی کاروباریوں کی کہانی پڑھیں، جن سے مجھے ذاتی طور پر واسطہ پڑا۔

سعد (فرضی نام ) نے دو سال قبل آسٹریلیا سے مجھ سے رابطہ کیا تھا۔ ان پاکستانیوں میں سے ایک، جن کے پاس دولت موجود ہے لیکن وطن لوٹنے کے لیے وہ تڑپ رہے ہیں۔ سعد سائنسی بنیادوں پر بکریوں اور مچھلیوں کی افزائشِ نسل کے کاروبارسے وابستہ تھا۔ وہ میرا پیر بھائی بھی تھا۔ ہر کال پہ پوچھتا : استادوں سے ملاقات ہوئی؟ میرا دوسرا پیر بھائی جہلم کا ایک معروف پراپرٹی ڈیلر مسعود (فرضی نام ) ہے۔ اس نے پراپرٹی میں بے تحاشا دولت کمائی۔ ایک بار اس نے کہا تھا : کاروبار میرا دوسرا کام ہے، پہلا تسبیح۔

سعد نے میرے ساتھ دس ایکڑ زمین پر مچھلیاں اور بکریاں پالنا تھیں۔ نواحِ لاہور میں میرے والد کی زمین موجود تھی۔ سرمایہ سعد کو لانا تھا۔ اس نے کہا : آپ کو بیرونِ ملک سے ایک کورس کرنا ہوگا، جسے میں اسپانسر کروں گا۔ پھر پاکستان آتے آتے اچانک وہ سرے سے غائب ہی ہوگیا۔

ایک دن والد صاحب کہنے لگے : میں اب ستّر کا ہوگیا ہوں، سبکدوش ہونا چاہتا ہوں۔ انہی دنوں جہلم میں ایک نئی سوسائٹی وجود میں آئی تھی، جہاں مسعود کا کام عروج پر تھا۔ والد صاحب سے میں نے کہا : آپ سال کے دس مکان بناکر بیچیں ؛چنانچہ بتدریج بارہ پندرہ کروڑ روپے مسعود کے پاس جہلم میں انویسٹ کر دیے گئے۔

انہی دنوں سعد نے دوبارہ رابطہ کیا۔ میں نے پچھلی باتیں نہ دہرائیں اور پراپرٹی کا بتایا۔ وہ پرجوش ہو کر شمولیت پر آمادہ ہو گیا۔ آسٹریلیا میں بہت سے امیر پاکستانیوں کے ساتھ اس کے مراسم تھے، جو شامل ہونا چاہتے تھے۔ آخر میں نے اس کا رابطہ مسعود سے کرایا۔ پراپرٹی میں سب سے مشکل کام انویسٹر تلاش کرنا ہوتا ہے۔ کوئی بھی شخص اپنے انویسٹر تک کسی کو رسائی نہیں دیتا لیکن درمیان میں توتسبیح تھی۔ سعد ایک بار پھر اچانک غائب ہو گیا۔ میں سمجھا مچھلیوں والی کہانی دہرا گیا ہے۔

والد صاحب نے میرے چھوٹے بھائی کو مسعود کے پاس جہلم بھجوا دیا کہ کام سیکھے۔ اب ایک عجیب ماجرا شروع ہوا۔ ہر ملاقات میں مسعود میرے چھوٹے بھائی کی شادی پر زور دینے لگا۔ اشارتاً اس نے بتا یا کہ وہ اس کی شادی اپنے خاندان میں کرنا چاہتا ہے۔ میں نے اسے بتا دیا کہ بھائی ابھی شادی نہیں کرنا چاہتا لیکن اس کا اصرار بڑھتا چلا گیا۔ انہی دنوں چھوٹے بھائی کی موجودگی میں، میں نے اس سے کہا : والد صاحب چاہتے ہیں کہ یہ کام جلد سیٹ ہو جائے تاکہ وہ ریٹائرمنٹ لے سکیں۔ ترنت اس نے جواب دیا: ان سے کہو ابھی ریٹائرمنٹ نہ لیں۔ ابھی توہم نے ان کے ذریعے بڑے بڑے سرکاری ٹھیکے حاصل کرنے ہیں۔ میں نے حیرت زدہ ہو کر کہا کہ ٹھیکے تو انہوں نے ہمیں لے کر نہیں دیے، آپ کو کیسے ؟ انتہائی اعتماد سے بولا : میں لے لوں گا۔میں ہکا بکا رہ گیا۔

انہی دنوں دیہاتیوں نے اس ہائوسنگ سوسائٹی میں بھرپور توڑ پھوڑ اور جلائو گھیرائو کیا۔ ایک طویل وقفے کے بعد اچانک سعد نے مجھے فون کیا۔ انتہائی پریشانی کے عالم میں وہ اس واقعے کے بارے میں سوال پہ سوال کر رہا تھا۔ میں کوفت سے سوچ رہا تھا کہ انویسٹمنٹ کی نہیں اور پریشان کیسے ہو رہا ہے۔ حقیقت یہ تھی کہ خفیہ طور پر بہت کچھ ہو چکا تھا۔

انہی دنوں یہ ناقابلِ یقین اطلاع ملی کہ مسعود نے اپنے ایک پرانے دوست کی شادی خفیہ طور پر اپنے خاندان میں کرا رکھی ہے۔ دس سال سالے بہنوئی نے دنیا کو خبر نہ ہونے دی۔ یہ شادی ہی اب بڑھاپے میں خفیہ بہنوئی کا پیٹ بھرنے کا آسرا تھی، جو کئی جوان بچوں کا باپ تھا۔ اس کی پہلی بیوی کو پتہ چلا تو اس نے مسعود کے گھر جا کر توڑپھوڑ کی۔جب معلوم ہوا کہ یہ بہنوئی بھی میرا پیر بھائی ہے تو میں حیرت زدہ رہ گیا۔ یہ وہ لوگ ہیں، جو کوئی نماز قضا نہیں ہونے دیتے۔

مسعود کا منصوبہ اب یہ تھا کہ میرے بھائی کی شادی اپنے خاندان میں کرا کے میرے والد کے ذریعے بڑے بڑے سرکاری ٹھیکے حاصل کرے!

ایک دن اچانک مسعود نے اعلان کیا : آسٹریلیا سے ایک ایسا شخص آ رہا ہے، جسے میں بھی جانتا ہوں۔ یہ شخص سعد تھا، مسعود سے جس کا رابطہ میں نے ہی کرایا تھا۔ میں نے سعد کو فون کیا تو اس نے تصدیق کی کہ بڑے انویسٹرز(Big Guns) کے ایک ہجوم کے ساتھ وہ جہلم آرہا ہے۔ آسٹریلوی سرمایہ کاروں نے شرط یہ رکھی تھی کہ مسعود ایک باقاعدہ کمپنی بنائے۔ لطیفہ یہ بھی تھا کہ ہماری انویسٹمنٹ بھی اس کمپنی کے اکائونٹس میں دکھائی جا نی تھی۔

ُٓان دونوں سے میں نے یہ کہا : میں تمہیں مزید انویسٹمنٹ پاکستان لا کر دکھائوں گا اور وہ بھی اس طرح کے کرتوت کیے بغیر۔میں نے پراپرٹیز میں دن رات ریسرچ کی۔ بیرونِ ملک پاکستانی پلاٹس کی بجائے فائلز میں سرمایہ کاری کرتے ہیں اور لٹ جاتے ہیں کہ اکثر سوسائٹیز ڈویلپمنٹ کرتی ہی نہیں۔

بل گیٹس کی جگہ مسعود ہوتا تو طلاق کی بجائے میلنڈا کی پھوپھی کی شادی اپنے چچیرے بھائی سے کرا کے ایسی گیم کرتا کہ اس کے ہاتھ 76ارب ڈالر کی بجائے صرف آدھا کلو مونگ پھلی آتی۔ گیٹس بیچارے نے تو بیس سال قبل ایک خاتون ماتحت سے چھیڑ چھاڑ ہی کی تھی۔ ہم پاکستانی تو دس دس سال خفیہ شادیاں چلاتے ہیں۔ پکڑے جائیں تو کہتے ہیں کہ ہمیں تو شریعت نے اجازت دی ہے۔ گویا نعوذ با للہ شریعت دھوکہ دینے کی اجازت دیتی ہے۔ استغفار، استغفار!

This entry was posted in Uncategorized. Bookmark the permalink.