جاپان ایک ایسی سرزمین،جہاں ریاست صرف کتابوں میں ہی نہیں حقیقت میں بھی ماں کی طرح برتائو کرتی ہے، جہاں ہر شخص کے لیے ترقی کے برابر مواقع موجود ہیں، جہاں ریاست روٹی، کپڑا اور مکان کے ساتھ ساتھ پانی، بجلی، گیس، آمد ورفت کے ذرائع، صحت، تعلیم اور شہریوں کے تحفظ کی اپنی ذمہ داری بہترین طریقے سےادا کر رہی ہے، جہاں اپنے شہریوں کے ساتھ ساتھ غیر ملکیوں کو بھی پوری طرح بنیادی حقوق ہیں،جہاں معاشی طور پر تباہ حال غیر ملکی کوبھی چند برسوں میں کڑوڑ پتی اور پھر ارب پتی بننے کے مواقع حاصل ہیں، جہاں بیٹیاں اور بہنیں رات کے دوبجے بھی اکیلے گھر آسکتی ہیں،کوئی ان کی طرف میلی نگاہ ڈالنے کی جرات نہیں کرسکتا، جہاں انصاف اتنا طاقتور کہ مظلوم ظالم سے زیادہ طاقتور نظر آئے، جی ہاں یہ کوئی افسانہ نہیں ہے بلکہ میرے جاپان میں گزارے گئے گزشتہ بیس برسوں کی داستان ہے جو حقیت پر مبنی ہے، یہاں میں نے سڑک چھاپ پاکستانیوں کو ان کی محنت اور جاپانی سسٹم میں موجود ترقی کے مواقع سے کروڑ پتی اور ارب پتی بنتے دیکھا ہے، یہاں میں نے مظلوم کو ظالم سے زیادہ طاقتور دیکھا ہے، معاشی طور پر مفلس افراد کاکروڑوں روپے کا علاج سرکاری طورپر مفت میں ہوتے دیکھا ہے، میں نے یہاں ریاست کو معزور افراد کےلیے رہائش اور کھانے پینے کے لیے ماہانہ وظیفہ فراہم کرتے دیکھا ہے، یہاں بے روزگار صرف اسی شخص کو دیکھا ہے جو کام ہی نہ کرنا چاہتا ہو، یہاں میں نے بہترین خاندانی نظام بھی دیکھا ہے جہاں جوان بیٹا اپنا شاندار کیریئر اپنے بوڑھے ماں باپ کی دیکھ بھال کےلیے قربان کرکے خوشی محسوس کرتا ہے، جاپان میں گزارے گئے بیس سالوں میں بہترین مذہبی آزادی دیکھی ہے، مسلمانوں کے لیےاس وقت جاپان میں سو سے زائد مساجد موجود ہیں جہاں پانچ وقت کی نماز ادا کی جاتی ہے اور اکثر جاپانی پولیس کو نمازیوں کی حفاظت کے لیے مسجد کے باہر کھڑے دیکھا ہے، صرف یہی نہیں بلکہ مذہبی آزادی کے احترام میں جاپانی حکومت نے مسلمانوں کی آخری رسومات کےلیے جاپان بھر میں چھ سے زائد قبرستان قائم کرنے کی اجازت بھی دے رکھی ہے جہاں مسلمان اپنی میتوں کو احترام کے ساتھ دفناسکتے ہیں، حال ہی میں میت جلانے کےجو واقعات پیش آئے اس میں جاپانی حکومت کا کوئی قصور نہیں تھابلکہ یہ بھی ایک قانون ہے کہ میت کو ورثاکے حوالے کیا جاتا ہے اب ورثا جس طرح چاہئیں مرنے والی کی آخری رسومات ادا کردیں، اس وقت جاپان میں سو سے زائد مسلم ممالک کے دو لاکھ سے زائد مسلمان آباد ہیں اگر ان سب کی حکومتیں چاہیں تو سرکاری طورپر جاپانی حکومت سے درخواست کی جاسکتی ہے کہ مسلمان کی میت اسلامی تنظیموںکے حوالے کرنے کا قانون بنادیا جائے تاکہ مرحوم کی آخری رسومات اسلامی طریقہ کار کے تحت کی جاسکیں، امید ہے کہ جلد ہی مسلمان کمیونٹی جاپانی حکومت کو اس حوالے سے بھی اپنا نقطہ نظر سمجھانے میں کامیاب ہوجائے گی، اور جاپانی حکومت انسانی ہمدردی کے تحت مسلمانوں کی اس درخواست کوقبول بھی کرلے گی، حقیقت یہی ہے کہ دنیا بھر سے کوئی بھی شخص جاپان میں کچھ عرصہ گزار لے تو پھر دنیا کے کسی ملک میں اس کا دل نہیں لگتا، سیاحت کے لیے آنے والوں پر جاپان کا ایساتاثر بیٹھتا ہے کہ ہر شخص دوبارہ جاپان آنے کی خواہش کا اظہار کرتا ہے، ، حقیقت یہ ہے کہ جاپان پاکستان کا بہترین دوست ملک ہے اور ہمیشہ جاپان نے پاکستان کو صحت، تعلیم، معاشی اور دفاعی شعبوں میں بھاری امداد فراہم کی ہے اس امداد میں اسکول، اسپتال، بچوں کے لیے خوبصورت پارک، بجلی کے منصوبے، زراعت کے منصوبے، ٹیلی ویژن کے آغاز کے دور میں جاپان نے ہی پاکستان ٹیلویژن کو بھاری فنی و تکنیکی امداد فراہم کی تھی، تاہم آج کے سیاسی و تجارتی بین الاقوامی بلاک کے نتیجے میں پاکستان کا جھکائو چین کی جانب بڑھا تو جاپان کا جھکائو بھارت کی جانب ہوگیا ہے اس کے باوجود جاپان پاکستان کو ہر شعبے میں امداد کی فراہمی کو یقینی بنارہا ہے، اس وقت بیس ہزار سے زائد پاکستانی جاپان میں روزگار کے سلسلے میں مقیم ہیں جبکہ تقریباًد س ہزار پاکستانیوں نے جاپانی خواتین سے شادیاں کررکھی ہیں، دعا ہے کہ مستقبل قریب میں پاکستان اور جاپان کے تعلقات میں گرمجوشی میں اضافہ ہو اور زیادہ سے زیادہ پاکستانی جاپان آسکیں اور حکومت پاکستان بھی ریاست مدینہ کے بنیادی اصول جاپان سے سیکھ سکے۔